عبرت / سیما آبھاس
!اے زندگی
آیت کے طرح بھول گیا ہوں میں خود کا نام
اور بھول گیا ہوں اپنا لہو کا رنگ بھی.
کبوتروں کی طرح پتھتہروں کو نگل کر آ پہنچا ہوں یہاں تک
نہیں ہے اب میرے پاس دنیا کی آخری فض بھی
نہ چھو، میرے ناخونوں پہ كرنٹ جڈے ہوئے ہیں
باہر مت نكلو، آندھی چل رہی ہے میرے زندہ ہونے کی سبت دینے.
ہمت ہو تو مار لو جیسے مارتے هے سانپ کو
گنے کی طرح کاٹ کاٹ کر بانٹ دو میرے ہڈیوں کو
لكھےٹو، اپھتاب گم ہو جانے والے آخری کونے تک
میں کھڑا ہی رہونگا، کہیں پاؤں رکھے بگےره
اب بھی یاد ہے مجھے
میرے وجد کے اپر تمہارا کیا ہوا ركش اے جذبہ کو
تمہارا سلگايا ہوا وقت پہ بھی
میرا مسکرانے کا کہرام کو
مجھے نظر نہیں آتے مجھ سے باتے کرنے والے الفاظ
چھنا چھوڑ دیا ہے میں نے مجھے زندہ ركھنےوالے ہوا کے احساس کو.
بے جان اهن کو جیسے مار مار کر ہٹھی بنا لو مجھے، مے جی کے رہونگا
اژدھا کو جیسے بےدست و پا بنا لو مجھے، مے چل کے رہونگا
چور کو جیسے گالی دو مجھے، نظرانداز کر لوں گا مے
تمہارے سامنے اكھلاس کے ساتھ موجد ہونے پہ بھی مجھے
مجرم ثابت کرنے کی كوشس کی تو
اے زندگی!
معافی نہیں دے گا تمہارے سر کو
میرا یہ شمشیر!
..........................................................................................
Seema Aavas translated into Urdu by Suman Pokhrel
Related Posts
See Allमैले लेख्न शुरू गरेको, र तपाईँले पढ्न थाल्नुभएको अक्षरहरूको यो थुप्रो एउटा कविता हो । मैले भोलि अभिव्यक्त गर्ने, र तपाईँले मन लगाएर वा...