بے وطن \ جیوتی جنگل
انچاہے ہو
نہ اور خوابوں میرے انکھو میں .
نجاریں
میرے وطن کے افقوں پے چھت گئے ہیں
اس جگہ کہن نجار نہ آنے والا مین
ایک کویا ہوا ٹھکانہ بھر ہوں .
ٹٹا ہوا ہوں
خود کو پلابڈھا درخت کو وہیں مقابلے چھوڑ کر
پتتو پہ رکھ اپنا وجد کو
یوں ہی مقابلے گر گیا ہوں
کوئی پتہ - اے - امرداراج کی طرح
زرد متمےنگي لے کر
یا پھر سبج زندگی گجركر
حد بیجایکا جیتا ہوں ہر لمحہ
ماجي ایسے کاٹتا ہے کہ ہر قدم مرتے ہوئے چلتا ہوں.
کتنے ہی وقت گزر جائے مگر
سرحد پار کی یہ مٹی نہیں اپناتي مجھے.
كڈوي لگتی ہے مجھے یہ رنگ - اے - آسماں بھی.
اور بڑھتا ہی چلا ہے میرا پیاس
یہ آب دریا بیگانہ سے
نہ ستا مجھے، اے! مجرم تسلی
کہ مجھے کسی حوالات - اے - بطن میں ہی قید ہونا تھا.
پناہ کے اس كپھس میں
بےوجد مسکرایا ہوا میرا تاررپھ
میرے لاس تک آ پہنچے گا ضرور
یوں تو اب بھی میں
جیا ہی کہاں ہوں؟
...........................................
نیپالی سے اردو ترجمہ - سمن پوكھريل.
.................................................
Related Posts
See Allमैले लेख्न शुरू गरेको, र तपाईँले पढ्न थाल्नुभएको अक्षरहरूको यो थुप्रो एउटा कविता हो । मैले भोलि अभिव्यक्त गर्ने, र तपाईँले मन लगाएर वा...